پسرور سیالاکوٹ کے رہائشی امتیاز کے بارے میں ان کے دوست محمد زاہد کا کہنا تھا کہ ان کے جسم پر سات گولیاں لگی ہوئی تھیں۔
ان کے بقول بظاہر امتیاز کو بھی ریل سے اتار کر گولیاں ماری گئی تھیں۔
'لاش لانے میں دو لاکھ سے زیادہ خرچ ہوئے'
’حملہ آوروں نے لوٹ مار بھی کی‘
دریں اثنا ہلاک شدگان میں شامل یاسر کے چچا ارشد یاد کرتے ہیں کہ ان کی یاسر سے اس وقت بات ہوئی تھی جب وہ ٹرین پر سوار ہوئے تھے۔ 'وہ گھر واپس آنے پر بڑا خوش تھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ وہ عید کے بعد واپس جائے گا۔ '
محمد ارشد کا کہنا تھا کہ یاسر چاہتے تھے کہ وہ افغانستان میں کمائے گئے 80 ہزار روپے اپنے والدین کو دیں مگر ایسا نہ ہو سکا۔ 'لوگوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے لوٹ مار بھی کی تھی۔۔۔ لوگوں سے نقدی، سامان سب کچھ چھین لیا گیا۔ یاسر کے سامان اور ان کی جیبوں سے کچھ نہ ملا۔'
https://www.bbc.com/urdu/articles/c07zj51vevzo
جعفر ایکسپریس حملہ: ’ہم نے میت کا آخری دیدار کسی کو بھی نہیں کرایا‘
Who is online
Users browsing this forum: Claude [Bot],
Facebook [Bot] and 32 guests