اب میرا عشق دھمالوں سے کہیں آگے ھے
اب ضروری ھے کہ وجد میں لاؤں تُجھ کو
تُو نہیں مانتا مَٹی کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دھواں ھو جانا
تو ابھی رقص کروں ؟ ۔۔۔۔ ھو کے دکھاؤں تُجھ کو؟
میں عشق نماز نئیں پڑھنی
مینوں عشق عبادت معاف سائیں
میرا من میلا
میرا تن میلا
میری نیت وی نئیں صاف سائیں
کیویں کملی بنا
کیویں سجدہ کراں
تو آپے کر انصاف سائیں
الفاظ کی بھی اپنی ایک شخصیت ہوتی ہے، ایک طبیعت ہوتی ہے، ایک مزاج ہوتا ہے۔۔۔۔ وہ نرم بھی ہوتے ہیں تلخ بھی۔۔۔ بحرحال الفاظ سننے والے یا پڑھنے والے پر اپنا ایک خاص اثر رکھتے ہیں۔۔۔
کبھی بادل وار برس سائیں
میرا سینہ گیا ترس سائیں
میں توبہ تائب دیوانہ
آباد کروں کیا ویرانہ
میری بس سائیں ، میری بس سائیں
کبھی بادل وار برس سائیں
اس عشق نے عجب اسیر کیا
خو دل سینے میں تیر کیا
کیا چلے گی پیش و پس سائیں
کبھی بادل وار برس سائیں
ہم بھی کچھ کھل کر سانسیں لیں
اشکوں سے دھل کر سانسیں لیں
کچھ گھول فضا میں رس سائیں
کبھی بادل وار برس سائیں
میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں ملا نہیں ہوں
سوال یہ ہے کہ میں کہیں ہوں بھی یا نہیں ہوں
نہ جانے کتنے خداؤں کے........ درمیاں ہوں لیکن
ابھی میں اپنے ہی حال میں ہوں خدا نہیں ہوں