!بھائیو
آج میں آپ کو ایک سچا واقعہ بتانے جا رہا ہوں۔ میں نے دسمبر 2013 میں ہواوئی کمپنی کا اسینڈ پی 6 ماڈل کا اینڈرائیڈ فون راولپینڈی کے سنگاپور پلازا کی ایک موبائل شاپ سے خریدا۔ اِس موبائل فون کی قیمت 35500 روپے تھی اور اِس کی ایک سال وارنٹی تھی ایئر لنک والوں کی۔
جیسے ہی میں موبائل فون لے کر گھر پہنچا تو میں نے اِس میں ایک ویڈیو سانگ ڈال کر پلے کیا تو مجھے پتہ چلا کہ اُس فون کے ڈسپلے میں تین رنگین دھبے مسلسل نظر آرہے تھے۔ خاص طور پر جب سانگ میں کوئی ڈارک سین آتا تھا تو وہ اور بھی واضح ہو جاتے تھے۔ ظاہر ہے یہ ہارڈویئر کا فالٹ تھا۔ میں نے اسی وقت شاپ کیپر کو فون کر کے بتایا تو اُس نے کہا کہ آپ اِس فون کو شاپ پر لا کر دکھا دیں۔ دوسرے دِن میں فون لے کر اُس کے پاس چلا گیا اور اُس نے اچھی طرح دیکھ بھال کر فون کو وارنٹی کلیم کیلئے اپنے پاس جمع کر لیا۔
میں نے اُس کو کہہ دیا کہ یہ چونکہ بالکل نیا فون ہے اور اِس کو میں نے ایک دِن بھی استعمال نہیں کیا تو مجھے اِس کی جگہ وارنٹی میں نیا فون ہی چاہئیے اور یہ فون مرمت شدہ نہیں لوں گا۔ شاپ کیپر نےمجھے تسلی دی کہ بالکل ایسے ہی ہو گا اور تین دین بعد کا وعدہ کیا۔
تین دِن کے بعد اُس نے بہانہ کیا کہ ایئر لنک والوں کے پاس اِس ماڈل کا اسٹاک ختم ہو گیا ہے اِس لیے مجھے نیا فوں دینے میں ایک دو دِن لگ جائیں گے۔
اِسی طرح کی باتوں سے اُس نے سات دِن گزار دیے۔
پھر میں نے اپس سے پوچھا تو اُس نے کہا کہ فون مرمت ہونے گیا ہوا ہے جیسے ہی مرمت ہو گا آپ کو دے دیں گے۔ اِس پر میں نے اُسے کہا کہ میں مرمت شدہ فون نہیں لوں گا۔ تو اُس نے کہا کہ ایئر لنک والے کہتے ہیں کہ یہ فون گاہک سے خراب ہوا ہے اِس لیے وارنٹی میں نہیں آتا۔
پھر میں نے اُس شاپ کیپر کو صارف عدالت میں جانے کا تحریری نوٹس دے دیا کہ اگر مجھے نیا فون یا میرے پیسے واپس نہ کیے تو میں صارف عدالت میں اُس کے خلاف کیس کر دوں گا۔جیسے ہی اُس کو نوٹس موصول ہوا تو اُس نے مجھے فون کر دیا کہ آپ کیلئے ایئر لنک والوں نے وارنٹی میں نیا فون بھیج دیا ہے آپ ا کر لے جائیں۔
اگلے دن میں جب فون لینے گیا تو اُس نے پھر سے ٹال مٹول شروع کردی۔ اِس پر میں نے جنوری 2014 میں راولپنڈی کی ضلعی صارف عدالت میں ہواوئی کمپنی، ڈسٹری بیٹر ایئر لنک اور راولپنڈی صدر کے سنگاپور پلازا کے اُس چور دکاندار کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا۔
یہ کیس تقریباً ڈیڑھ سال چلنے کے بعد اِس کا فیصلہ جون 2015 میں میرے حق میں ہو گیا اور صارف عدالت نے اِن تینوں مدعا علیہان کو مجھے فون کی قیمت 35500 روپے، وکیل کی فیس 10000 روپے اور ہرجانے کی مد میں 50000 روپے، ٹوٹل ملا کر 95500 روپے ادا کرنے کا حکم دیا۔
اِس طرح سے اگرچہ دیر سے ہی سہی موبائل کمپنی، ڈسٹری بیوٹر اور شاپ کیپر کو ایک سبق مل گیا اور مجھے انصاف مل گیا۔
اِسی لیے کہتے ہیں دیر ہے اندھیر نہیں۔
آج میں آپ کو ایک سچا واقعہ بتانے جا رہا ہوں۔ میں نے دسمبر 2013 میں ہواوئی کمپنی کا اسینڈ پی 6 ماڈل کا اینڈرائیڈ فون راولپینڈی کے سنگاپور پلازا کی ایک موبائل شاپ سے خریدا۔ اِس موبائل فون کی قیمت 35500 روپے تھی اور اِس کی ایک سال وارنٹی تھی ایئر لنک والوں کی۔
جیسے ہی میں موبائل فون لے کر گھر پہنچا تو میں نے اِس میں ایک ویڈیو سانگ ڈال کر پلے کیا تو مجھے پتہ چلا کہ اُس فون کے ڈسپلے میں تین رنگین دھبے مسلسل نظر آرہے تھے۔ خاص طور پر جب سانگ میں کوئی ڈارک سین آتا تھا تو وہ اور بھی واضح ہو جاتے تھے۔ ظاہر ہے یہ ہارڈویئر کا فالٹ تھا۔ میں نے اسی وقت شاپ کیپر کو فون کر کے بتایا تو اُس نے کہا کہ آپ اِس فون کو شاپ پر لا کر دکھا دیں۔ دوسرے دِن میں فون لے کر اُس کے پاس چلا گیا اور اُس نے اچھی طرح دیکھ بھال کر فون کو وارنٹی کلیم کیلئے اپنے پاس جمع کر لیا۔
میں نے اُس کو کہہ دیا کہ یہ چونکہ بالکل نیا فون ہے اور اِس کو میں نے ایک دِن بھی استعمال نہیں کیا تو مجھے اِس کی جگہ وارنٹی میں نیا فون ہی چاہئیے اور یہ فون مرمت شدہ نہیں لوں گا۔ شاپ کیپر نےمجھے تسلی دی کہ بالکل ایسے ہی ہو گا اور تین دین بعد کا وعدہ کیا۔
تین دِن کے بعد اُس نے بہانہ کیا کہ ایئر لنک والوں کے پاس اِس ماڈل کا اسٹاک ختم ہو گیا ہے اِس لیے مجھے نیا فوں دینے میں ایک دو دِن لگ جائیں گے۔
اِسی طرح کی باتوں سے اُس نے سات دِن گزار دیے۔
پھر میں نے اپس سے پوچھا تو اُس نے کہا کہ فون مرمت ہونے گیا ہوا ہے جیسے ہی مرمت ہو گا آپ کو دے دیں گے۔ اِس پر میں نے اُسے کہا کہ میں مرمت شدہ فون نہیں لوں گا۔ تو اُس نے کہا کہ ایئر لنک والے کہتے ہیں کہ یہ فون گاہک سے خراب ہوا ہے اِس لیے وارنٹی میں نہیں آتا۔
پھر میں نے اُس شاپ کیپر کو صارف عدالت میں جانے کا تحریری نوٹس دے دیا کہ اگر مجھے نیا فون یا میرے پیسے واپس نہ کیے تو میں صارف عدالت میں اُس کے خلاف کیس کر دوں گا۔جیسے ہی اُس کو نوٹس موصول ہوا تو اُس نے مجھے فون کر دیا کہ آپ کیلئے ایئر لنک والوں نے وارنٹی میں نیا فون بھیج دیا ہے آپ ا کر لے جائیں۔
اگلے دن میں جب فون لینے گیا تو اُس نے پھر سے ٹال مٹول شروع کردی۔ اِس پر میں نے جنوری 2014 میں راولپنڈی کی ضلعی صارف عدالت میں ہواوئی کمپنی، ڈسٹری بیٹر ایئر لنک اور راولپنڈی صدر کے سنگاپور پلازا کے اُس چور دکاندار کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا۔
یہ کیس تقریباً ڈیڑھ سال چلنے کے بعد اِس کا فیصلہ جون 2015 میں میرے حق میں ہو گیا اور صارف عدالت نے اِن تینوں مدعا علیہان کو مجھے فون کی قیمت 35500 روپے، وکیل کی فیس 10000 روپے اور ہرجانے کی مد میں 50000 روپے، ٹوٹل ملا کر 95500 روپے ادا کرنے کا حکم دیا۔
اِس طرح سے اگرچہ دیر سے ہی سہی موبائل کمپنی، ڈسٹری بیوٹر اور شاپ کیپر کو ایک سبق مل گیا اور مجھے انصاف مل گیا۔
اِسی لیے کہتے ہیں دیر ہے اندھیر نہیں۔